May 29, 2018

( Peritoneal Dialysis )پیریشنیل ڈائیا لائسز

0 comments

:سؤال :- پیریشنیل ڈائیا لائسز
 کی وضاحت فرما دیں کہ کیا اس سے روزے پر کوئی أثر پڑتا ہے؟
:جواب
اس سے پہلے ہم بحمد اللہ ہیمو ڈائیا لائسز کے عمل کی وضاحت کرچکے ہیں  جس میں ہم نے کہا تھا کہ روزہ نہیں ٹوٹے گا اگر مریض نے رکھا ہو ۔
آج ہم وضاحت کریں گۓ پیریشنیل ڈائیا لائسز (Peritoneal Dialysis ) 
یہ وہ عمل ہوتا ہے جس سے کڈنی وغیرہ کی صفائی وغیرہ کی جاتی جیسے نیچے آپ تصویر میں دیکھ سکتے ہیں
 ۔یہ ان مریضوں کے ساتھ ہوتا ہے جنکو کڈنی کے متعلق مرض وغیرہ ہوتی ہے ۔
اسکے دو طریقے ہوتے ہیں

ایک ہاتھ سے اسکی صفائی کرنا

۔دوسرا چھوڑی سی ٹیوب ہوتی ہے جس سے صفائی کی جاتی ہے اور دوائی وغیرہ داخل کی جاتی ہے

۔ہاتھ والے طریقے سے 3 سے 4 گھنٹے لگتے ہیں
اور ٹیوب والے طریقے سے 7 سے 9 گھنٹے لگ جاتے ہیں

۔لہذا اگر مریض کو ڈاکٹر روزہ رکھنے سے منع کرے تو روزہ نہ رکھے اگر منع نہیں کرتا تو اسکی مرضی ہے کہ وہ روزہ رکھے چاہے نہ رکھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

:أب ہم اسکے حکم فقہی کا جائزہ لیتے ہیں

فقہاء کرام لے ہاں ایک صورت معروف تھی  جسکو
( مداواۃ الجائفہ) کہتے تھے جسکا معنی یہ ہے کہ:

اگر کوئی زخم وغیرہ ہوتا تو اس کے علاج کے لیے جو دوائی کا استعمال ہوتا تھا اسکو مداواۃ الجائفہ کہتے ہیں
:اس میں فقہاء کرام کی دو راۓ ہیں

لیکن دونوں متفق ہیں کہ اگر وہ جوف( معدہ) تک جاۓ تو روزہ ٹوٹ جاۓ گا
تو لہذا یہ اختلاف لفظی ہے تو اس لیے اسکے ذکر کرنے کی یہاں پہ ضرورت نہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فقہاء معاصرین کی دو راۓ ہیں:

:پہلی

روزہ ٹوٹ جاۓ گا

یہ بعض معاصرین کی راۓ ہے

( المفطرات الطبیہ المعاصرہ، 306 )

:دوسری راۓ

روزہ نہیں ٹوٹے گا

یہ جمہور معاصرین کی راۓ ہے

( دار الافتاء المصریہ، اربعین مسئلہ ، )

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

:بندہ فقیر کا عمل

پیریشنیل ڈائیا لائسز (Peritoneal Dialysis) کے عمل سے روزہ نہیں ٹوٹے گا
کیونکہ اس عمل سے کچھ بھی معدہ تک نہیں پہنچتا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

:تنبیہات

۔ یہ جو میڈیکل کے مسائل بیان کیے جاتے ہیں جو ان مریضوں کے لیے ہیں جو حالت مرض میں روزہ رکھتے ہیں
ان مسائل کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ مریض پر روزہ رکھنا فرض ہے بلکہ اسکے لیے رخصت ہے

۔ بعض لوگ کہتے ہیں مریض پر روزہ فرض نہیں ہے
یہ انکا قول صحیح نہیں بلکہ مریض پر روزہ فرض ہے لیکن قرآن نے اسکو رخصت دی ہے کہ جب وہ صحت مند ہوجاۓ تو قضاء کرکے وہ روزے مکمل کرے
اور اگر ایسی مرض ہے کہ وہ شفایاب نہیں ہوپاے گا تو فدیہ دے دے۔

کیونکہ ایک ہوتا ہے فرضیۃ الصوم اور ایک ہوتا پے فرضیۃ الأداء تو مریض پر  حالت مرض میں فرضیۃ الأداء نہیں ہے لیکن فرضیۃ الصوم ہے اس لیے تو وہ قضاء کرے گا اگر فرضیۃ الصوم نہ ہوتا تو اس پر قضاء بھی نہ ہوتی اور نہ ہی فدیہ

:۔ اختلاف بیان کرنے کے دو مقصد ہیں
:پہلا

کہ لوگوں پر یہ واضح ہوجاۓ کہ فقہ اسلامی میں ہر جدید مسئلہ کا حل ہے اور ہمیں فقہاء کرام کا شکر اور انکے دعاء کرنی چاہیے

دوسرا۔
اختلاف اہل علم کے لیے بیان کیا جاتا ہے

اور عام عوام صرف خلاصہ کلام یا بندہ فقیر کا عمل  والا جو خانہ ہے اسکو پڑھ لیا کرے

واللہ ورسولہ اعلم

ابن طفیل الأزهري

No comments:

Post a Comment